Tuesday, December 3, 2013

33 لاپتا افراد میں مزید 3 کا پتا لگالیا ،قائم مقام سیکرٹری دفاع

33 لاپتا افراد میں مزید 3 کا پتا لگالیا ،قائم مقام سیکرٹری دفاع

اسلام آباد…لاپتہ افراد کیس میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ افراد کو ایک گھنٹے میں پیش کریں ورنہ معلومات دینے والے افراد کے بارے میں بتائیں، سپریم کورٹ کی وزارت دفاع کو دی گئی یہ ایک گھنٹے کی مہلت کچھ دیر میں ختم ہونے کو ہے۔ لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں قائم مقام سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایاکہ تین مزید افراد کا پتہ چلا ہے، حبیب اللہ 18 دسمبر 2012 کو پشاور سے بیرون ملک گیا، حبیب اللہ بحالی مرکز میں تھا، اسے چھوڑا گیا تو وہ بیرون ملک چلا گیا، دو مزید افراد کی شناخت ہوئی ، عدالت سے استدعا ہے کہ ان کے بارے میں نہ پوچھے، ان دو افراد
کی شناخت ظاہر کی گئی تو ان کی سیکورٹی کے مسائل پیدا ہوں گے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ محض تین لوگ ہیں، 30 فیصد لوگ بھی لے آتے تو کہتے کہ پیش رفت ہوئی، یہ مونگ پھلی کے دانے کے برابر ہے، ہمیں لالی پاپ مت دیں،چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ تحریری طور پر بتائیں کہ ان لوگوں کو کب اور کہاں رکھا گیا، بتایا جائے کہ انہیں کب چھوڑا گیاَ؟ سیکریٹری دفاع نے کہاکہ لاپتہ افراد کی بازیابی بہت خطرناک عمل ہے، سردار علی اور ناصر خان کا پوسٹمارٹم ہوا، ان کی طبعی موت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جو لوگ مرے ہیں، ان کا مقدمہ درج کرایا جائے، پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرز کو بھی شامل کریں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے چار دن ملے، یہ پیش رفت ہوئی، 5 لوگوں کا پتہ لگ گیا، وزیراعظم اور آرمی چیف سے بھی بات کی ہے، لاپتہ افراد بازیاب ہوں گے، گمشدگی کے ذمہ دار افراد کے خلاف مقدمہ چلے گا، ماورائے آئین روایت ختم ہو گی۔ چیف جسٹس افتخار محمد کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ 

No comments:

Post a Comment